Monday, 30 January 2012

ajeeb thi woh ajab terhan chahta tha mein


عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں
وہ بات کرتی تھی اور خواب دیکھتا تھا میں
وصال کا ہوکہ اس کے فراق کا موسم
وہ لذتیں تھیں کہ اندر سے ٹوٹتا تھا میں
چڑھا ہوا تھا وہ نشہ کے کم نہ ہوتا تھا
ہزار بار ابھرتا تھا ڈوبتا تھا میں
بدن کا کھیل تھیں اس کی محبتیں لیکن
جو بھید جسم کا تھا جاں سے کھولتا تھا میں
پھر اس طرح کبھی سویا نہ اس طرح جاگا
کہ نیند روح میں تھی اور جاگتا تھا میں
کہاں شکست ہوئی اور کہاں صلہ پایا
کسی کا عشق کسی سے نباہتا تھا میں

No comments:

Post a Comment