میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا
تیری مانگ بھول کے میری راہ میں آ گئی
صف رہروان طلب میں ہم بھی تھے مضطرب
یہ الگ کہ تیری نگاہ ہم پہ نہیں پڑی
میں جہاں جہاں سے ہوں منتشر کسی ذات کا
ہیں وہیں وہیں میرے انکشاف کے راستے
میں تیرے لحاظ سے مطمئن ہوں مگر ذرا
کبھی غور کر میری بے قراری پہ غور کر
ہمیں اس قدر تو وہ یاد آیا نہ تھا کبھی
شب ہجر اتنی اداس پہلے کبھی نہ تھی
No comments:
Post a Comment