کون کہاں سے لے آئے
اپنے جیسا دل لوگو
رنج و غم کا عادی ہے
خوشیوں سے کب بہلے گا
اس کی آنکھوں سے پہلے
ایک سمندر آتا ہے
میرے دل سے پہلے بھی
کتنے صحرا آتے ہیں
ایک سمندر وہ ہے جو
آسمان پر رہتا ہے
اک صحرا ایسا بھی ہے
جو پانی میں ہوتا ہے
میں وہ بادل ہوں شاید
جو صحرا سے اٹھتا ہے
No comments:
Post a Comment