چاند کے ساتھ میری بات نہ تھی پہلی سی
رات آتی تھی مگر رات نہ تھی پہلی سی
ہم تیری یاد سے کل شب بھی ملے تھے لیکن
یہ ملاقات ملاقات نہ تھی پہلی سی
آنکھ کیوں لوٹ گئی خوف سے صحراؤں کو
کیونکہ اس بار تو برسات نہ تھی پہلی سی
اب کچھ اور طرح کی تھی اداسی ان میں
چاند تاروں کی یہ بارات نہ تھی پہلی سی
عشق نے پل میں بدل دی میری ساری دنیا
میں نے دیکھا کہ میری ذات نہ تھی پہلی سی
No comments:
Post a Comment