کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی لاکھ سمندر پی جائے
کوئی لاکھ ستارے چھو آئے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی زیست کا ساغر بھرتا ہے
کوئی پھِر خالی ہو جاتا ہے
کوئی لمحے بھر کو آتا ہے
کوئی پل بھر میں کھو جاتا ہے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے
عبیداللہ علیم
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی لاکھ سمندر پی جائے
کوئی لاکھ ستارے چھو آئے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی زیست کا ساغر بھرتا ہے
کوئی پھِر خالی ہو جاتا ہے
کوئی لمحے بھر کو آتا ہے
کوئی پل بھر میں کھو جاتا ہے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے
عبیداللہ علیم
No comments:
Post a Comment