مجھے اپنے خون کا حسن رکھنا ٹھیک سے
تو میں کس لیے تمھیں لال رنگ کے خواب دوں
سم ہجر دھیرے سے پھیل جاتا ہے روح میں
دبے پاؤں دشمن جان کیسے مچان میں
خط استوا پہ ہی اٹکی رہی میری
نہ ادھر سکوں تھا نہ خوش خیالی ادھر ملی
ہمیں اس لیے بھی تیرے خیال سے خوف تھا
یہ ہماری اپنی جڑوں میں پاتا ہے پرورش
زر و سیم میں بھی عجب کشش ہے کہ دیکھئے
چلے آرہے ہیں لپک لپک کے بڑے بڑے
No comments:
Post a Comment