Monday, 30 January 2012

mein jiss mein khoo gaya hooun mera khwab hi too hy


میں جس میں کھو گیا ہوں مرا خواب ہی تو ہے
یک دو نفس نمود سہی زندگی تو ہے
جلتی ہے کتنی دیر ہواؤں میں میرے ساتھ
اس شمع پھر مرے لئے روشن ہوئی تو ہے
جس میں بھی ڈھل گئی اسے مہتاب کر گئی
میرے لہو میں ایسی بھی اک روشنی تو ہے
پرچھائیوں میں ڈوبتا دیکھوں بھی مہرِ عمر
اور پھر بچا نہ پاؤں یہ بے چارگی تو ہے
تو بوئے گل ہے اور پریشاں ہوا ہوں میں
دونوں میں ایک رشتہ آوارگی تو ہے
اے خواب خواب عمرِ گریزاں کی ساعتو!
تم سن سکو تو بات مری گفتنی تو ہے

No comments:

Post a Comment