Monday, 30 January 2012

zameen pay jub bhi hui hay kerbala humaray liye



زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لئے
تو آسمان سے اُترا خُدا ہمارے لئے

اُنھیں غرور کہ رکھنے ہیں طاقت و کثرت

ہمیں یہ ناز بہت ہے خُدا ہمارے لئے

تمہارے نام پہ جس آگ میں جلائے گئے

وہ آگ پُھول ہے وہ کیمیا ہمارے لئے

بس ایک لَو میں اُسی لَو کے گرد گُھومتے ہیں

جلا رکھا ہے جو اُس نے دیا ہمارے لئے

وہ جس پہ رات ستارے لئے اُترتی ہے

وہ ایک شخص دُعا ہمارے لئے

وہ نُور نُور دمکتا ہوا سا اک چہرہ

وہ آئینوں میں حیا ہمارے لئے

درُود پڑھتے ہوئے اُس کے دید کو نکلیں

تو صبح پُھول بچھائے صبا ہمارے لئے

عجیب کیفیتِ جذب و حال رکھتی ہے

تمہارے شہر کی آب و ہوا ہمارے لئے

دئیے جلائے ہوئے ساتھ ساتھ رہتی ہے

تمہاری یاد تمھاری دُعا ہمارے لئے

زمین ہے نہ زماں نیند ہے نہ بیداری

وہ چھاؤں سا اِک سلسلہ ہمارے لئے

سُخن دروں میں کہیں ایک ہم بھی تھے لیکن

سُخن کا اور ہی تھا ذائقہ ہمارے لئے

No comments:

Post a Comment