Monday 30 January 2012

aankh bun jati hy sawan ki ghata shaam k bad


آنکھ بن جاتی ہے ساون کی گھٹا شام کے بعد
لوٹ جاتا ہے اگر کوئی خفا شام کے بعد

آہیں بھرتی ہے شب ہجر یتیموں کی طرح
سرد ہو جاتی ہے ہر روز ہوا شام کے بعد

شام تک قید رہا کرتے ہیں دل کے اندر
درد ہو جاتے ہیں سارے ہی رہا شام کے بعد

لوگ تھک ہار کے سو جاتے ہیں لیکن جاناں
ہم نے خوش ہو کے تیرا درد سہا شام کے بعد

شام سے پہلے تلک لاکھ سلائے رکھیں
جاگ اٹھتی ہے محبت کی انا شام کے بعد

خواب ٹکرا کے پلٹ جاتے ہیں بند آنکھوں سے
جانے کس جرم کی کس کو ہے سزا شام کے بعد

چاند جب روکے ستاروں سے گلے ملتا ہے
اک عجب رنگ کی ہوتی ہے فضا شام کے بعد

No comments:

Post a Comment