Tuesday 31 January 2012

koi pheray na qowl say bus faisla hua

غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہوا
بوسہ ہمار ا آج سے ، دل آپ کا ہوا

ماتم ہمارے مرنے کا اُنکی بلا کرے
اتنا ہی کہہ کے چھوٹ گئے وہ، بُرا ہوا

آباد کس قدر ہے، الٰہی، عدم کی راہ
ہر دم مسافروں کا ہے تانتا لگا ہوا

اے کاش، میرے تیرے لیئے کل یہ حکم ہو
لے جاؤ ان کو خلد میں، جو کچھ ہوا ہوا

کس کس طرح سے اُسکو جلاتے ہیں رات دن
وہ جانتے ہیں داغ ہے ہم پر مٹا ہو

No comments:

Post a Comment