Tuesday 31 January 2012

deekh ker teri sanvali soorat yousaf bhi kahy


غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

دیکھ کر سانولی صورت تری یوسف بھی کہے
چَٹ پَٹا حُسن نمک دار سلونا کیا ہے

چار باتیں بھی کبھی آپ نے گھل مل کے نہ کیں
انہیں باتوں کا ہے رونا مجھے رونا کیا ہے

تیغ کھینچے ہوئے وہ ترک پھر اس پر یہ غضب
ہم تڑی دیتے ہیں بس آپ سے ہونا کیا ہے

تم پہ مر جائیں گے اس آس پہ ہم جیتے ہیں
زندگی شرط ہے تو جان کا کھونا کیا ہے

چمپئی رنگ پھر اس رنگ میں بجلی کی چمک
مات کندن ہے ترے رنگ سے سونا کیا ہے

No comments:

Post a Comment