Monday 30 January 2012

mohbat bhi kuch aissi



محبت بھی کچھ ایسی

مجھے خود سے محبت ہے
محبت بھی کچھ ایسی
جو کسی صحرا کو بارش سے
کہ بارش جس قدر بھی ٹوٹ کر برسے
ذرا پل بھر کو پیاسی ریت کے لب بھیگ جاتے ہیں
مگر بس اک ذرا پل بھر
مجھے خود سے محبت ہے
محبت بھی کچھ ایسی
جو پرندو ں کو فضاؤں سے گلوں کو خوشبوؤں سے
منظروں کو لہلاتے موسموں سے
جس میں چھونے، جذب رکھنے اور گلے مل کے ہمیشہ مسکرانے کے
لیے چاہتوں اور خواہشوں کی سب حدوں کو پار کر جائے
مجھے خود سے محبت ہے مگر
اتنی جتنی مپرے سودائی کو مجھ سے
وہ اپنے رات اور دن، دھوپ چھاؤں، ساحلوں، دریا کناروں کو
فقط اک میرے نقطے میں سمیٹے
اور میری چاہتوں میں
آنکھ سے دل، روح سے جدان کی ہر کیفیت میں ڈوبتا، روتا، ابھرتا
مسکراتا ذات اور معروض کے سارے حوالوں سے کبھی کا کٹ چکا ہے
اور مجھے اس سے محبت ہے
محبت بھی کچھ ایسی
جو کسی صحرا کو بارش سے

No comments:

Post a Comment