Tuesday 31 January 2012

na dava kahiyee na sazaa kehiyee


نہ روا کہیے، نہ سزا کہیے
کہیے کہیے مجھے بُرا کہیے

پھر نہ رُکیے جو مدعا کہیے
ایک کے بعد دوسرا کہیے

تجھ کو اچھا کہا ہے کس کس نے؟
کہنے والوں کو خیر کیا کہیے

وہ بھی سُن لیں گے یہ کبھی نہ کبھی
حالِ دل سب سے جا بجا کہیے

انتہا عشق کی خُدا جانے
دمِ آخر کو ابتدا کہیے

صبر فرقت میں آ ہی جاتا ہے
پر اُسے دیر آشنا کہیے

آ گئی آپ کو مسیحائی
مرنے والوں کو مرحبا کہیے

داغ

No comments:

Post a Comment