Monday 30 January 2012

ghum kay bayban mein aa

َ

غم کے بیابان میں آ

ہم سفر
آ راہ کے کاٹنے چنیں
گر اسی میں کچھ سفر طے ہو گیا تو
اک غنیمت جان لیں گے
مان لیں گے کچھ سفر طے ہو گیا ہے
ورنہ ان راہوں میں تو اک خار کی تلوار بھی
کچھ کم نہیں ہے
ایک منزل پڑاؤ ان گنت
ایک پڑاؤ اور ہزاروں منزلیں
رنگ، خوشبو، چھاؤں، یخ بستہ شجر کا
اور سکوں کا کیوں کوئی دھوکہ سہیں، سپنے بنیں
لاشعور بے قراری
جسم کے گھاؤ سے بدتر ہے
کبھی تو آ
کھلی دیوانگی سے
دوسروں کے ساتھ اپنی بھی سبھی چیخیں سنیں
ہم سفر آ راہ کے کانٹے چنیں

No comments:

Post a Comment