Monday 30 January 2012

shayad is terhan samjh jaoo




شاید اس طرح تم سمجھ جاؤ

تم نے کہا
بہت سارے ناموں میں لکھا ہوا نام
محبوب نہیں کہلا سکتا
اور بہت ساری تصویروں میں لگی ہوئی تصویر
پسندیدہ ترین
ثابت نہیں ہوتی
جبکہ میرا خیال یہ ہے کہ
بہت سارے نام نہیں ہوں گے تو ایک نام سر فہرست کس طرح آئے گا
اور سب سے زیادہ اپنا کیسے لگے گا
اور اگر کافی ساری تصویریں نہیں ہوں گی
تو ان میں سے ایک کو
اٹھا کر آنکھوں سے لگا لینے کی لذت
کیسے نصیب ہو سکتی ہے
میں کچھ کہہ نہیں سکتا
کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کہاں تک کامیاب ہوا ہوں
تم یوں کرو
کہ کسی دن کسی قد آئینے کے سامنے
دیر تک خاموش بیٹھے خود کو جھانکتے رہو اور آنکھوں کو مل مل کے بار بار جھانکو
یا کسی گنبد میں
دیر تک اپنا نام لے کر زور زور سے آوازیں دو
اور پھر کبھی بہت سارے لوگوں کے درمیان خود کو دیکھو
اور بہت ساری آوازیں میں
اپنی آواز سنو
شاید اس طرح تم
زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکو
جو میں تمھیں سمجھانا چاہتا ہوں
باتوں سے پہلے بھی اور بعد بھی
باتوں کے درمیان بھی
اور کہیں باتوں کے پیچھے بہت اندر بھی
شام ہر روز کیوں آ جاتی ہے
اداس اور خاموش
اور سوگوار
تم ہر روز کیوں آ جاتے ہو
ہر روز اور بہت زیادہ

No comments:

Post a Comment