Tuesday 31 January 2012

shab ko pehlu mein jo woh



شب کو پہلو میں جو وہ ماہِ سیہ پوش آیا
ہوش کو اتنی خبر ہے کہ نہ پھر ہوش آیا
ان کا زانو تھا مرا سر مرا دل ہاتھ ان کا
بے خودی تیرا برا ہو ، مجھے کب ہوش آیا
دو گھڑی ہو بھی گئی گر غمِ فردا سے نجات
چٹکیاں لیتا ہوا دل میں غمِ دوش آیا

No comments:

Post a Comment