Monday 30 January 2012

humari zindagi ki her musafat

َ


ہماری زندگی کی ہر مسافت
تمہاری راہ پر لکھی ہوئی ہے

سمندر بادلوں سے پوچھتا ہے

پرندے کس طرف کو جا رہے ہیں

درختوں کے لیے اچھا نہیں ہے

مسافر جنگلوں میں بس رہے ہیں

اداسی روح کے اندر کہیں پر

تمہارا نام لکھ کے رکھ گئی ہے

محبت خواب کا بستر بچھا کر

بڑے آرام سے سوئی ہوئی ہے

تیری بچھڑی ہوئی خوشبو کے سائے

میرے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں

No comments:

Post a Comment