Monday 30 January 2012

kaun is shehar say is shehar talak saath chulay


کون اس شہر سے اس شہر تلک ساتھ چلے
کون قبروں میں بلکتی ہوئی ویرانی سنے
یہ بہت ہے کہ میری موت پہ روئے ہیں میرے چاہنے والے کتنے
ورنہ میں موت زدہ آدمی کیا کر لیتا
شکل افسردہ بنائی ہے جو کوشش سے کسی نے تو مہر بانی ہے
قبر کھودی ہے کشادہ تو یہ احسان ہے مجھ میت پر
آپ جھڑکا ہے، دعا مانگی ہے
اور اگربتیاں سلگائیں ہیں گل پھینکے ہیں
اور پھونکا ہے بہت پڑھ کے کلام
کاش اک بار کوئی مر کے کبھی جی اٹھے
ایک اک ذرے پہ سو بوسہ دے
ایک اک ہاتھ پہ بیعت کر لے
آج جن کندھوں پہ اس شہر تلک آیا ہوں
موت کی ساری جمع پونجی میری ان پہ نثار
موت کی دنیا الگ ہوتی ہے
موت کا شہر الگ ہوتا ہے
موت کا گھر بھی الگ ہوتا ہے
ساتھ مر کر بھی کوئی ساتھ نہیں رہ سکتا
بات اگر ہجر کی ہو
بات اگر ہجر کے درد کی ہو
بات کے ساتھ کہاں رات چلے
کون اس شہر سے اس شہر تلک ساتھ چلے

No comments:

Post a Comment