میں سوچ سکتا نہیں تھا کسی حسین کے ساتھ
وہ لوٹ آئے گا اور اس قدر یقین کے ساتھ
اجڑ کے جائیں تو سائے کئی سکونت کے
مکان چھوڑ دیا کرتے ہیں مکین کے ساتھ
تو جاؤ شہر میں لاکھوں گنوار پھرتے ہیں
اگر پسند نہیں رہنا مجھ ذہین کے ساتھ
یہ آگ پانی ہوا مجھ کو ضائع کر دیں گے
اسی لیے تو میں وابستہ ہوں زمین کے ساتھ
بس اب تمام حدیں صبر کی تمام ہوئیں
بہت گزارہ کیا میں نے تجھ لعین کے ساتھ
میں واعظوں کی کسی بات کا اثر کیا لوں
فریب کرتے ہو جو آپ اپنے دین کے ساتھ
یہ کیسے رفاقت میں آ گیا ہوں میں
لپٹ رہے ہیں کئی سانپ آستین کے ساتھ
No comments:
Post a Comment